فیصل آباد ( حمزہ اکرم) فیصل آباد کی بڑھتی ہوئی آباد ی کے پیش نظر جرائم پر قابو پانے کیلئے پولیس کی نفری بڑھانے کے ساتھ ساتھ معاشرے کو بھی اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا۔ یہ بات ریجنل پولیس آفیسر بابر سرفراز الپا نے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں بزنس کمیونٹی کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ 2017ء کی مردم شماری کے مطابق فیصل آباد کی آبادی 7.8ملین ہے جبکہ روزانہ 10سے 12لاکھ لوگ یہاں آتے ہیں۔اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو جان و مال کاتحفظ مہیا کرنے کیلئے ہر شعبہ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد جہاں ٹیکسٹائل کی مجموعی برآمدات میں 45فیصد کا حصہ ڈال رہا ہے وہاں روزگار کی فراہمی میں بھی یہ شہر خصوصی اہمیت اور حیثیت کا حامل ہے۔ انہوں نے تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ سیاسی استحکام بھی براہ راست ہماری معیشت سے منسلک ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 2-3سالوں کے دوران کاروباری صورتحال بہت اچھی نہیں رہی۔ لیکن ہمیں نا امید نہیں ہونا چاہیے بلکہ پورے حوصلے اور عزم سے معیشت کی بحالی کیلئے کوششیں کرنا ہوں گی۔ پولیس کی نفری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 1934ء کے پولیس رولز کے مطابق ساڑھے چار سو کی آبادی کیلئے 1پولیس مین ہونا چاہیے اور اس حوالے سے فیصل آباد کو فوری طور پر 18سے 20ہزار کی نفری کی ضرورت ہے اور اس سلسلہ میں چیمبر اور عوامی نمائندوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ سیف سٹی کے حوالے سے بابر سرفراز نے کہا کہ اِس کا ابتدائی خاکہ تیارہے مگر اس پر عمل درآمد کیلئے حکومت کے پاس فنڈز نہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ فیصل آباد چیمبر نے اس سلسلہ میں اُن کی بہت مدد کی اور توقع ہے کہ جب سیف سٹی کا منصوبہ شروع ہوگا تو اس سے فوری طور پر نتائج ملنا شروع ہو جائیں گے۔ انہوں نے فیصل آباد چیمبر میں قائم پولیس خدمت مرکز کو اَپ گریڈ کرنے کا بھی یقین دلایا اور کہا کہ ای لائسنسنگ کے ذریعے ڈرائیونگ پرمٹ کے نظام کو صوبائی سطح پر یکجا کر دیا گیا ہے اور یہ سہولت چیمبر کو بھی مہیا کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کیریکٹر سر ٹیفکیٹ کا اجراء بھی یہیں سے ہو سکے گا جبکہ مزید سہولتیں بھی مہیا کی جا سکتی ہیں۔ مصالحتی طریقہ کار کے تحت لین دین کے مسائل کو حل کرنے کے سلسلہ میں چیمبر کی تجویز پر انہوں نے کہا کہ وہ اس تجویز کے حق میں ہیں لیکن اِن تنازعات کے حل کی مدت کم ہونی چاہیے۔ انہوں نے وارداتوں کی روک تھام کیلئے بعض سڑکوں اور علاقوں میں پولیس گشت کو بڑھانے کا بھی یقین دلایا اور کہا کہ وہ شکایات کے ازالہ کیلئے ہمہ وقت دستیاب ہیں اور اُن سے ملنے کیلئے کسی کو پیشگی اجازت کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس میں سزاؤں کا بہت سخت نظام موجود ہے۔ ان سزاؤں کے خلاف اُن کے پاس آنے والی 90فیصد اپیلیں مسترد ہوجاتی ہیں جبکہ آئی جی کی سطح پر بھی 85فیصد اپیلیں مسترد ہوتی ہیں مگر ٹربیونل میں یہ سلسلہ سو فیصد Reverseہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انھوں نے بحال ہونے والے ملازموں کے حوالے سے بھی اُن کے جرائم کی نوعیت کے حساب سے نیا فارمولا متعارف کرایا ہے جس کے تحت انھیں 6ماہ سے لے کر 3سال تک فیلڈ ڈیوٹی نہیں دی جاتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں یہاں آئے 2ماہ ہو چکے ہیں اور انہوں نے ابھی تک ایک بھی اپیل نہیں سنی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ پولیس کی خامیوں اور کوتاہیوں کی نشاندہی ضرور کریں مگر اس کے اچھے کام پر جوانوں کی حوصلہ افزائی بھی ضرور کریں۔ اس سے قبل فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر عاطف منیر شیخ نے فیصل آباد اور فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کا تعارف پیش کیا اور بتایا کہ یہ شہر ٹیکسٹائل کی ملکی برآمدات میں 45فیصدکا حصہ ڈال رہا ہے جبکہ مجموعی برآمدات میں اس کا حصہ 22فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزگار کی فراہمی میں بھی یہ شہر سر فہرست ہے جبکہ ملکی ضروریات کا 80فیصد کپڑا بھی اسی شہر میں تیار ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد میں بہترین انڈسٹریل اسٹیٹس قائم ہیں جن کو فری اکنامک زون کا بھی درجہ حاصل ہے۔