فیصل آباد(حمزہ اکرم)ڈائریکٹر جنرل ایف ڈی اے ڈاکٹر محمد زاہد اکرام نے کہاہے کہ لینڈ یوز رولز پر سختی سے عملد رآمد کرانے کیلئے محکمانہ طور پر جامع حکمت عملی اختیار کی گئی ہے لہٰذا ممنوعہ زون میں رہائشی سکیم بنانے کی کوشش نہ کی جائے بصورت دیگر اس قانون شکنی پر ڈویلپرز اپنے نقصان کے خود ذمہ دار ہونگے، ممنوعہ زون میں غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کردیاجائیگا اور سنگین خلاف ورزیوں پر قصوروار افراد کے خلاف فوجداری مقدمات بھی درج کرائے جاسکتے ہیں۔انہوں نے یہ بات موقع کے دورہ کے دوران نڑوالا روڈ پر مختلف ہاؤسنگ سکیموں کی قانونی حیثیت چیک کرتے ہوئے کہی۔ایڈ یشنل ڈائریکٹر جنرل عابد حسین بھٹی، ڈائریکٹر ٹاؤن پلاننگ راحیل ظفر، اسسٹنٹ ڈائریکٹر عبداللہ نوراور دیگر افسران بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ڈائریکٹر جنرل ایف ڈی اے نے چک 58ج۔ب اورچک نمبر61ج۔ ب کے علاقہ میں گئے اور وہاں پر ممنوعہ اراضی پر مجوزہ غیر قانونی ہاؤسنگ سکیموں کی بعض تعمیرات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ افسران کو سختی سے ہدایت کی کہ غیرقانونی تعمیرات کو فوری مسمار کرکے اس میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ انہوں نے تاکید کی کہ ایف ڈی اے کے دائرہ اختیار علاقہ پر گہری نظر رکھی جائے اور ممنوعہ ایریا میں غیر قانونی ہاؤسنگ سکیم کے قیام کی کسی بھی کوشش کو آغاز میں ہی روکیں۔ انہوں نے کہاکہ اس ضمن میں کسی قسم کی غیر ذمہ داری، غفلت، عدم توجہ یا ملی بھگت کو قطعاً برداشت نہیں کیاجائے گا۔ انہوں نے افسران سے کہاکہ ٹاؤن پلاننگ کے حوالے سے محکمانہ مانیٹرنگ کے عمل کو مزید موثر بنائیں اور غیر قانونی/غیر منظور شدہ ہاؤسنگ سکیموں کے خلاف بلاامتیاز ایکشن لیں۔ ڈائریکٹر جنرل ایف ڈ ی اے نے کہاکہ وہ لینڈیوز رولز کی پابندیوں پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کیلئے آئندہ مختلف علاقوں کا خود وزٹ کرینگے اور کسی جگہ پر شکایت پائی گئی تو ذمہ داروں کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے خواہشمند ڈویلپرز سے کہا کہ وہ قانون شکنی سے اجتناب کریں اورکسی بھی علاقہ کی زمین پر ہاؤسنگ سکیم کی پلاننگ کرنے سے قبل لینڈ یوز رولز اور طے شدہ زوننگ کو ضرور چیک کریں اس ضمن میں مکمل معلومات کیلئے ایف ڈی اے آفس سے رابطہ کیا جاسکتا ہے کیونکہ ممنوعہ علاقہ/گرین ایریا میں رہائشی سکیم کی منظوری نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے عوام الناس سے کہا کہ وہ رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری سے پہلے کسی بھی ہاؤسنگ سکیم کی قانونی اور زمینی حیثیت ودیگر کوائف کی ہر صورت جانچ پڑتال کر لیں تاکہ بعد میں انہیں کوئی دقت یا پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔