استاذہ نگہت ہاشمی کے قلم سے
شکر ہے اس ذات کا جس نے رمضان کو اشرف اور افضل مہینہ بنایا.
تمام تعریف اس ذات کے لیے ہے جس نے ’’نیکیوں کا موسم بہار‘‘ عطا فرمایا.
شکر ہے اس ذات کا جس نے اوقات میں سے بہترین وقت نصیب فرمایا
شکر ہے اس ذات کا جس نے رمضان کو عظیم مہینہ، برکت والامہینہ قرار دیا!
درودو سلام اس ہستی پر جس نے رمضان کے روزوں اور راتوں کے قیام کو ایمان اور احتساب کے ساتھ انجام دینے والے کو سارے گناہوں کی مغفرت کا پروانہ عطا فرمایا !
رمضان سال میں سے کتنا مختلف مہینہ ہےرمضان عظمت والا مہینہ ہے. یہ وہ عظمت والا مہینہ ہےجس کو جہانوں کے بادشاہ نے اپنے آخری پیغام کے نزول کے لیے منتخب فرمایا،ہاں یہ مہینہ ایسا ہے جس کی ایک رات ہزار راتوں سے بہتر ہے ۔اس مہینے میں اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب قرآن مجید نازل ہوئی۔
نزول قرآن کی خوشی منانے کا کیسا عجیب طریقہ اس رب نے ہمیں عطا فرمایا،اس کے روزوں کو اس نے فرض قرار دیا اور اس کے رت جگوں ،اس کے قیام اللیل جس میں قرآن سنا جاتا ہے، اس کو نفل قرار دیا ۔
جو کوئی اس مہینے میں اللہ تعالیٰ کی خوشی کے لئے کسی روزے دار کو روزہ افطار کرواتا ہے وہ روزے دار کے برابر اجر پاتا ہے۔
رمضان عام مہینوں سے کس قدر مختلف ہے کہ
اس مہینے کے آتے ہی جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں
جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں
سرکش شیاطین قید کر دیے جاتے ہیں
ہاں یہ مہینہ ایسا ہے جس میں اعمال کا اجروثواب بڑھا دیا جاتا ہے۔
رمضان آتا ہے تو گویا انسانوں کی تربیت کی نوید لے کر آتا ہے ۔اس مہینے میں وہ انسان کتنے بدل جاتے ہیں جو اس مہینے کے نیک اعمال کو دل کی خوشی اور شوق کے ساتھ انجام دیتے ہیں۔
رمضان نیکیوں کا مہینہ
رمضان صبر کا مہینہ
رمضان شکر کا مہینہ
رمضان خیروبرکت والا مہینہ
رمضان ہمدردی اور غم خواری کا مہینہ
یہ مہینہ ایسا ہے جس میں انسان ہمدردی سیکھتے ہیں ، جس میں انسان اپنے رب سے امید باندھنا سیکھتے ہیں ،جس میں انسان اپنے رب کی نظروں کا شعور حاصل کرتے ہیں، اس کی خاطر بھوک برداشت کرتے ہیں ، اس کی خاطر پیاس برداشت کرتے ہیں۔یہ صبر و برداشت انسان کی کتنی بڑی ضرورت ہے ۔
رمضان نزول قرآن کا مہینہ ہے۔رب العزت نے ارشاد فرمایا:
’’ رمضا ن کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا۔‘‘(البقرۃ :285)
نزول قرآن اس امت کے لئے کتنی بڑی سعادت ہے۔ قرآن اللہ تعالیٰ کی آخری ، کبھی نہ بدلنے والی کتاب ہے۔کسی امت کے پاس ایسی کتاب محفوظ صورت میں موجود نہیں ہے ۔ہاں یہ اس امت کا اعزاز ہے کہ اللہ تعالیٰ کی کتاب بھی محفوظ صورت میں موجود ہے اور وہ عظیم نبی صلی اللہ علیہ و سلم جس پر یہ کتاب نازل ہوئی اس عظیم نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی تعلیمات کا ذخیرہ بھی رب نے محفوظ کروا دیا۔
رمضان عظیم مہینہ ہے جس میں روزہ رکھیں تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
’’جس نے ایمان اور ثواب کی نیت کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیئے جائیں گے ‘‘(بخاری:38)
رمضان برکتوں والا مہینہ ہے۔ جواس کے دن میں بھوک برداشت کرےاوررات کو اللہ تعالیٰ کے آگے قیام میں اوراس کے کلام کو سنتے ہوئے گزارےاس کے لیےکتنی بڑی نوید ہے۔کتنی بڑی خوشخبری ہے جہانوں کے بادشاہ کی جانب سے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:’’جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سےقیام اللیل کیاتو اس کے پچھلےتمام گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔‘‘ (نسائی :5030)
رمضان کیسا موسم ہے!
نیکیوں کا موسم بہارہے۔رمضان جب آتا ہے تواللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اس میں جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں،
جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں،
اور شیاطین کو بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں،
اور ہر رات منادی آواز لگاتا ہے
اے خیر (بھلائی) کے طلب گار! خیر کے کام میں لگ جا،
اور اے شر (برائی) کے طلب گار! برائی سے باز آ جا۔‘‘(نسائی :2109 )
شیاطین قید ہو جائیں تو انسان کودوطرفہ لڑائی نہیں لڑنی پڑتی۔باہر کا دشمن قید ہو جاتا ہے تو اندر کے دشمن کورام کرنا اوراس پر فتح پاناآسان ہو جاتا ہے۔
رمضان کیسا مہینہ ہے جہاں لوگوں کا رزق کتنا زیادہ بڑھ جاتا ہے ۔کس قدر لوگ اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کے لیے بھی باعث رحمت بنتے ہیں ۔
ہاں رمضان رحمت کا مہینہ ہے
رمضان تم تو محبتوں کے سفیر ہو
تم رحمتوں کی سبیل ہو
رمضان تم آتے ہو تو شیاطین قید کر دیئے جاتے ہیں
تمہارے آتے ہی جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں
تمہارے آتے ہی نیکیوں کی رغبت بڑھ جاتی ہے
تمہارے آتے ہی بدی کی رغبت کم ہو جاتی ہے
کس قدر انسانوں کے لیے یہ موسم خیرو بھلائی والا ہے
رمضان تم آتے ہو تو
رحمت،مغفرت اور جہنم کی آگ سے آزادی کا پیغام لے کر آتے ہو
رمضان تمہاری آمد انسانوں کے دلوں میں نیکی کاشوق جگا دیتی ہے
رمضان تم ملو گے جہاں ہے نیکی وہاں
رمضان تمہاری آمد کی وجہ سے کیسے محبتوں کے بلاوے بڑھ جاتے ہیں
دوستیوں کے مصافحے،تعلقات،رابطے بدل جاتے ہیں۔
رمضان تم آ جائو کہ ہم اپنے رب کی خاطر بھوک کو چکھیں
ہم اپنے رب کی خاطرپیاس کو برداشت کرنے کی لذت پائیں
رب کی خاطر،رب کے لیے ہر کوئی کیوں روزہ رکھنا چاہتا ہے، اس لیے کہ ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
’’روزہ میرے لیے ہے،میں ہی اس کی جزا دوں گا۔‘‘(بخاری :7538)
جہانوں کا بادشاہ جس کام کو اپنا لے،جس پر اجر کا وعدہ کرے وہ اجر کسی ذی روح کے احاطہ خیال میں آ سکتا ہے؟
بے حساب اجر،بے حساب قدرکا وعدہ ہے
وہ رب سچا قدر دان ہےجس کی خاطر عمل کرنے والے کو تسکین ملتی ہے۔ہاں وہی تو ہے جس کی خاطر بھوک برداشت کر سکتے ہیں،جس کی خاطر پیاس برداشت کر سکتے ہیں ۔
رمضان قرآن کا مہینہ ہے ،یہ شھرالقرآن ہے
ٖٖٖقرآن انسانیت کے نا م رب کا آخری پیغام ہے
اس قرآن میں انسان کا تذکرہ ہے
انسان کیسی زندگی گزاریں
ان کی سوچ کیسی ہو
ان کی سماعتیں کیسی ہوں
ان کی نظر کس چیز پر پڑ نی چاہیے
کہاں سے نظر کو رک جانا چاہیے
ان کےدلوں کی سرزمین کس طرح سے باغ وبہار بن سکتی ہے؟
ان کے دلوں کے کانٹے کیسے دور ہو سکتے ہیں؟
باہمی تعلقات میں امن کیسے قائم ہو سکتا ہے؟
یہ قرآن بتاتا ہے ،ہم صاحب قرآن کی زندگی سےیہ سیکھتے ہیں ۔اسی مہینے کی ایک رات تھی جب نزول قرآن کا آغاز ہوا ۔
اس مہینے کی آمد پر نبی صلی اللہ علیہ و سلم دعا سے استقبال کرتے تھے ۔
نئے چاند کو دیکھنے کی دعا ہے:
’’اے اللہ! تواس چاندکوہمارے لیے امن اورایمان والاسلامتی اوراسلام والابنا دینااے چاندتیرارب بھی اللہ تعالیٰ ہے اورمیرارب بھی اللہ تعالیٰ ہے۔‘‘(صحیحہ:3061)
رمضان کے آغاز میں ہمارے اسلاف کا کیا طرزعمل ہوتا تھا؟
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اپنی کتابیں بند کر دیتے،تلاوت اور ذکر میں مشغول ہو جاتےتھے۔
امام مالک رحمہ اللہ کے بارے میں ابن عبدالحکم رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی آپ رحمہ اللہ حدیث کی مجلس اور اہل علم کی مجلس سے دور ہوجاتےاور مصحف کھول کراسے دیکھ کر تلاوت کرنے کی طرف متوجہ ہوجاتے۔(لطائف المعارف،ص:245)
رمضان کااستقبال کیسےکریں؟
کیسے اس مہینے کو خوش آمدید کہیں؟
رمضان کابہترین استقبال کرنے کے لیے تین کام کرلیں،ارادہ کرلیں،دعاکرلیں، پلاننگ کرلیں۔
1۔رمضان کو بہترین انداز میں گزارنے کا ارادہ
رمضان کے استقبال کے لیے اپنے آپ کو اپنے رب کے آگے جھکانے کا ارادہ، نیکی کا ارادہ اوررمضان کو بہترین انداز میں گزارنے کا ارادہ ضروری ہے۔
2۔نیکی کی توفیق طلب کرنے کے لیے دعائیں
پھردعا بھی ضروری ہے،دعا تو مومن کا ہتھیار ہے اور جہاں پر روزوں کے احکامات کا تذکرہ آیا وہاں رب العزت نے دعا کا تذکرہ فرمایا:
’’اورجب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں سوال کریں تو یقیناًمیں قریب ہی ہوں،میں پکارنے والے کی دُعاقبول کرتا ہوں جب بھی وہ مجھے پکارتاہے تولازم ہے کہ وہ میری بات مانیں اورمجھ پر ہی ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں۔‘‘(البقرہ :186)
یہ مہینہ نیکی کے ارادوں سے،توفیق طلب کرنے سے شروع کریں۔
3۔رمضان میں کرنے والے نیکی کے کاموں کی پلاننگ
رمضان کے لیے پہلے سے پلان کر لیجیے کہ اس مہینے میں نیکی کے کون کون سے کام کرنے ہیں؟
نیکیوں کی وجہ سے ہی اس مہینے میں رونق لگتی ہے
تلاوت قرآن کی رونق
روزے کی رونق
قیام اللیل کی رونق
ذکر الٰہی کی رونق
دعائوں کی رونق
فقراءاور غرباء کے ساتھ ہمدردی کی رونق
اس مہینے میں ساری رونق قرآن کی ہے
قرآن کی وجہ سے ہی انسان کی زندگی میں رونق آتی ہے
اس مہینے کی رونق روزے کی وجہ سے بھی ہے۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اپنے بچوں کو روزہ رکھوانے کے لیے بےتاب رہتے تھے۔وہ اپنےچھوٹے بچوں کو بھی روزہ رکھواتے۔ جب وہ بھوک سے بےتاب ہونے لگتے تو انہیں مسجد نبوی میں لے جاتے،اون کے گولوں سے انہیں کھلاتے تا کہ وہ کھیل میں اپنی بھوک اور اپنی پیاس کو بھول جائیں۔(بخاری:1960)
زندگی جو آؤٹ آف کنٹرول ہو جاتی ہے اس مہینے میں کتنے خوبصورت طریقے سے انسان کنٹرول سیکھ لیتا ہے۔ اسی لیے ہم اس مہینے کے منتظر رہتے ہیں۔
یہ مہینہ آیا ہے برکتوں کے ساتھ ،رحمتوں کے ساتھ
استقبال کیجئے خوش آمدید کہیے
مرحبا رمضان !
وہ وقت آ گیا،وہ گھڑیاں آ گئیں،وہ موسم آ گیا جس موسم میں مغفرت ہو گی،رحمت ہو گی،جہنم کی آگ سے آزادی ہو گی۔
رمضان تواپنی غلطیوں،اپنی خطاؤں پر اپنے رب کے سامنے آنسو بہانے کا مہینہ ہے،اپنے لیے اپنی جنت طلب کرنے کا مہینہ ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے
ہمیں رمضان کی کسی خیروبرکت سے محروم نہ فرمائے اور ہمیں ا س مہینے میں وہ سب کچھ کرنے کی توفیق دے جس کی وجہ سے ہمارا رب ہم سے راضی ہو جائے،اللہ تعالیٰ سے دعا ہے اپنی رضا کے لیے رمضان گزارنے کی توفیق عطا فرمائیں۔آمین