فیصل آباد(نمائندہ ایف ٹی وی)پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دو طرفہ تجارت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور توقع ہے کہ اس سال ہماری دو طرفہ تجارت 1ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔ یہ بات پاکستان میں بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر ایم ڈی روح العالم صدیقی نے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بنگلہ دیش کیلئے تجارتی حوالے سے بہت اہم ہے اور ہمیں ایک دوسرے کے حریف بننے کی بجائے ترقی کے سفر میں ایک دوسرے کی مدد کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں میں تجارتی پوٹینشل بہت زیادہ ہے اور ہمیں اس سے بھر پور فائدہ اٹھانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش پاکستان کے تعاون سے فوڈ پروسیسنگ، ڈیری او رٹیکسٹائل کے شعبہ میں بھی تعاون کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ بنگلہ دیش میں کپاس کی ایک گانٹھ بھی پیدا نہیں ہوتی مگر گارمنٹس کی برآمد میں ہم چین کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی بہت سے پاکستانی بنگلہ دیش میں کام کر رہے ہیں جبکہ ہمیں مزید ہنر مند افرادی قوت کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ترقی اس ریجن کی ترقی سے جڑی ہوئی ہے اور اس سلسلہ میں ہمیں سارک اور سافٹا(ساؤتھ ایشین فری ٹریڈایریا) کو از سر نو متحرک و فعال بنانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش نے صرف ایک فری ٹریڈ ایگریمنٹ سائن کیا ہے۔ ہمیں پاکستان کے حوالے سے بہت سے مسائل بھی درپیش ہیں جن کو مل جل کر حل کرنا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی کی تاجر برادری کے ساتھ ان کے بہت اچھے تعلقات ہیں۔ جبکہ پنجاب کے تاجروں سے بھی تعلقات بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بنگلہ دیش کی ترقی کے حوالے سے اب تک کئے جانے والے اقدامات پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ اس میں خواتین نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے غربت کے خاتمہ کیلئے 1991ء میں ڈاکٹر محمد یونس کی چھوٹے قرضوں کی سکیم کا خاص طور پر ذکر کیا اور کہا کہ اس کی وجہ سے تیزرفتار معاشی ترقی کو یقینی بنایا جا سکا۔ انہوں نے دونوں ملکوں کے تاجروں میں رابطوں کو بڑھانے کیلئے چیمبر ٹو چیمبر تعاون پر زوردیا اور کہا کہ کووڈ کے بعد وفود کے تبادلوں کے ساتھ ساتھ آن لائن رابطوں کو بھی بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1971ء میں بنگلہ دیش کے قیام کے وقت اِسے bottomless basketکیا جاتا تھا مگر 50سال بعد ہماری فی کس آمدنی 2824ڈالر اور جی ڈی پی 400بلین ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ بنگلہ دیش پٹ سن پیدا کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔جبکہ گارمنٹس کی برآمد میں یہ دوسرے نمبر پر ہے۔ اس طرح چاول کی پیداوار میں بھی بنگلہ دیش دوسرے نمبر پر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2009ء میں بنگلہ دیش کی بجلی کی پیداوار صرف 14900میگا واٹ تھی جو اس سال جون تک 25000میگا واٹ تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ اس سلسلہ میں مخصوص مصنوعات کے سپیشل اکنامک زونز کے ساتھ سا تھ کورین اور انڈین اکنامک زونز بھی قائم کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوڈ سیکورٹی کیلئے ایک گھر ایک فارم کی سکیم شروع کی گئی جبکہ گھروں کی تعمیر پر بھی خصوصی توجہ دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ ہر گھر میں بجلی مہیا کی گئی ہے۔ جبکہ صنعتوں کے اپنے Captive power plants ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ صحت اور تعلیم کی سہولتیں مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ ملینیم ڈویلپمنٹ اہداف کو بھی حاصل کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بنگلہ دیش میں چار سو دریا ہیں جن سے بجلی بھی پیدا کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب بڑے بڑے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ جن میں متاربری، نیو کلیئر اور پیرا پاور پلانٹس شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ دو طرفہ تجارت کو بڑھایا جا سکے۔ اس سے قبل فیصل آباد چیمبر آ ف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر عاطف منیر شیخ نے فیصل آباد اور فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کا تعارف پیش کیا اور بتایا کہ یہ شہر ٹیکسٹائل کی مجموعی برآمدات میں 45فیصد کا گرانقدر حصہ ڈال رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2021ء میں پاکستان نے 815.6ملین ڈالر کی مصنوعات بنگلہ دیش برآمد کیں جبکہ بنگلہ دیش سے درآمدات صرف 90.4ملین ڈالر تھیں.