فیصل آباد(حمزہ اکرم)انسداد تمباکو نوشی کے عالمی دن کے موقع پر ضلعی انتظامیہ کے زیر اہتمام ضلع بھر کے سکولوں،کالجز اور یونیورسٹیز کے طالب علموں کے درمیان” تمباکو نوشی کے نقصانات ” کے عنوان پر پوسٹر مقابلوں کا انعقاد کیا گیا۔ میٹروپالیٹن کارپوریشن ہال میں انسداد تمباکو نوشی کے عالمی دن کے موقع پر ”فرسٹ ڈپٹی کمشنر فیصل آبادایوارڈاور آرٹ نمائش” کے حوالے سے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔تقریب کے مہمان خصوصی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرریونیو/فنانس عابد حسین بھٹی تھے جبکہ امداد اللہ ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز،علی احمد سیان سی۔ای۔او ایجوکیشن،اختر بٹ ماہرِ تعلیم فیصل آباد،صادق الحسن ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر برائے تمباکو کنٹرول،محمد صادق فوکل پرسن برائے پوسٹر مقابلاجات سمیت سکول کالجز یونیورسٹیز کے اساتذہ اور طالب علموں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (ایف اینڈ پی) فیصل آباد نے آرٹ ایگزیبیشن کا باقاعدہ افتتاح کیا جبکہ پوسٹر مقابلوں میں پہلی، دوسری، تیسری، چوتھی، پانچویں پوزیشن لینے والے طالب علموں کو انعامات سے نوازاگیا۔سکول کیٹیگری میں رومیسہ عبدالخالق پہلی پوزیشن،ام رومان نے دوسری پوزیشن،ماہ نور رشید نے تیسری پوزیشن حاصل کی جبکہ کالج اور یونیورسٹی کیٹیگری میں ضلع بھر میں مریم خلیل گورنمنٹ گریجویٹ کالج آف سائنس سمن آباد نے پہلی، وارث علی پنجاب کالج نے دوسری اور مریم علیم ایگریکلچر یونیورسٹی فیصل آباد نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔اس سلسلہ میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (فنانس اینڈ پلاننگ)نے طلبہ کے آرٹ ورک کو سراہااور ان کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ نئی نسل کو تمباکو نوشی کے نقصانات سے پاک نسل بنانے میں ہر ممکن اقدام کر رہی ہے اور اس طرح کے مقابلے طالبعلموں میں آگاہی پیدا کرتے ہیں۔حکومت پاکستان اور ضلعی حکومت پہلے ہی فیصل آباد کو ”تمباکو سے پاک شہر“ بنانے کے لیے مصروف عمل ہے اور عوام میں تمباکو کے استعمال سے لاحق خطرات پر آگاہی فراہم کررہے ہیں۔اس سلسلہ میں قانون کے بارے میں بڑے پیمانے پر آگاہی فراہم کی جارہی ہے۔سی او ایجوکیشن اور ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز نے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے منعقد کیے گئے مقابلوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے مقابلے طالب علموں کو تمباکو نوشی کے نقصانات سے بچانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔صادق الحسن ڈسٹرکٹ کوارڈینیٹر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ ساٹھ ہزار افراد تمباکو سے لاحق بیماریوں کی وجہ سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں جن کی روزانہ تعداد438 بنتی ہے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے لیے یہ ایک بہت بڑا لمحہ فکریہ ہے۔