فیصل آباد (نمائندہ ایف ٹی وی) پاکستان کے بے گھر افراد کو اپنی چھت مہیا کرنے کیلئے حکومت کورئیل اسٹیٹ کے شعبہ کو زیادہ سے زیادہ مراعات دینی چاہئیں جبکہ اس شعبہ میں تیزی سے 40کے لگ بھگ دوسرے شعبے بھی ترقی کریں گے۔ یہ بات فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے سینئر نائب صدر عمران محمود شیخ نے آج لینڈ ریونیو اور رئیل اسٹیٹ بارے قائمہ کمیٹی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ سطح پر حکومتی دعوؤں کے برعکس حکومت نے تاجر اور رئیل اسٹیٹ سے منسلک افراد کو کوئی مراعات نہیں دی جبکہ ٹیکسوں میں بے تحاشا اضافہ کیا جا رہا ہے جس سے اس شعبہ کے علاوہ قومی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ تاجر برادری ہر سال پونے چار کروڑ روپے کے ٹیکس اد ا کرتی ہے مگر اس کے حکومتی ادارے اُن کی حوصلہ افزائی نہیں کرتے اور اسی بد اعتماد ی کی وجہ سے نئے لوگ ٹیکس نیٹ میں آنے کو تیار نہیں۔ ایک ممبر کی طرف سے بروقت ممبر شپ کی تجدید نہ کرنے پر ووٹ کے حق سے محروم ہونے کی شکایت پر عمران محمود شیخ نے کہا کہ ہر سال 31مارچ تک ممبر شپ کی تجدید کی جاتی ہے جس میں توسیع ڈی جی ٹی اوکی سفارشات پر وزارت کامر س ہی کر سکتی ہے۔ کیونکہ اس فیصلے کو اطلاق ملک بھر کی رجسٹرڈ تاجر تنظیموں اور چیمبرز پر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممبروں کو پوری ذمہ داری سے بروقت اپنی ممبر شپ کی تجدید کرانی چاہیے تاکہ وہ ووٹ کے علاوہ دیگر مراعات بھی حاصل کر سکیں۔ نائب صدر رانا فیاض احمد نے ممبر ان پر زور دیا کہ وہ واپڈا سٹی میں کاروبار کریں کیونکہ وہاں اس شعبہ کی ترقی کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ لینڈ ریونیو اور رئیل اسٹیٹ بارے قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین اسامہ سعید اعوان نے کہا کہ چونکہ دونوں کمیٹیوں کے مسائل یکساں ہیں اس لئے ان کی مشترکہ میٹنگ بلائی گئی ہے تاکہ باہمی افہام و تفہیم سے ان مسائل کو حل کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پراپرٹی کے ڈپٹی کمشنر کی طرف سے مقرر کئے جانے والے اور مارکیٹ کے ریٹوں میں غیر معمولی فرق ہے جس کی وجہ سے رشوت کا کاروبار فروغ پا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سرگودھار روڈ پر ڈپٹی کمشنر کا ریٹ 30لاکھ جبکہ مارکیٹ ریٹ 60لاکھ روپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فرق کی وجہ سے نجی ہاؤسنگ کالونیوں کے مالکان پنجاب بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کی ملی بھگت سے ریٹ بڑھا رہے ہیں جس سے عام شہری بُری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے سینئر نائب صدر سے کہا کہ وہ اس مسئلہ کو کارپوریشن اور ایف بی آر کے ساتھ اٹھائیں تاکہ رئیل اسٹیٹ کا شعبہ ترقی کر سکے۔ اسامہ سعید اعوان نے کہا کہ پی بی آئی ٹی کے سربراہ سے وفد کی شکل میں ملاقات کر کے انہیں ہمارے تحفظات سے آگاہ کیا جائے۔ وائس چیئرمین حاکمین اعوان نے کہا کہ جائیدادوں کی رجسٹری کرانے کیلئے لوگوں کو وکیلوں کے پاس جانا پڑتا ہے جو جعلی کاغذات پر کم لاگت ظاہر کر تے ہیں جبکہ کارپوریشن کی فیس سرے سے ادا ہی نہیں کی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ جب خریدار اس جائیداد کو دوبارہ فروخت کرتے ہیں تو انہیں معلوم ہوتا ہے کہ اس کی فیس ادا ہی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے انہیں یہ رقم اضافی جرمانے کے ساتھ ادا کرنا پڑتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے برعکس رئیل اسٹیٹ کا کاروبار کرنے والے شفاف طریقے سے تمام ادائیگیاں نیشنل بینک یا بینک آف پنجاب کے ذریعے کرتے ہیں اور اس سلسلہ میں تمام متعلقہ کاغذات بھی خریدار کو مہیا کئے جاتے ہیں۔ رئیل اسٹیٹ بارے کمیٹی کے رکن ارشاد احمد نے بتایا کہ ایف ڈی اے نے جائیدادوں کی خریدو فروخت کیلئے ایمنسٹی سکیم کا اعلان کیا تھا مگر اسے نہ صرف سرمایہ کاروں بلکہ بلڈرز نے بھی مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو ایسی قابل عمل پالیسی متعارف کرانی چاہیے جس کے تحت رئیل اسٹیٹ سے وابستہ افراد اپنی وائٹ منی کو استعمال میں لا کے قومی معیشت کو مستحکم کر سکیں۔ آخر میں اسامہ سعید اعوان نے بتایا کہ نائب صدر رانا فیاض احمد کا تعلق رئیل اسٹیٹ کے ساتھ سا تھ فیصل آباد پارکنگ کمپنی سے بھی ہے جن سے مسائل کے حل کیلئے کسی وقت بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے۔