فیصل آباد (نمائندہ ایف ٹی وی) خواتین سول سوسائٹی کے تحت بھارتی مسلمان طالبات کے حجاب اور برقع پر پابندیوں کے خلاف ضلع کونسل چوک کے باہر بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں شہر بھر سے خواتین کی مختلف تنظیموں اور سول سوسائٹی سے وابستہ خواتین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مظاہر ے میں شریک خواتین کی جانب سے بھارتی مسلمان طالبات سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے انڈیا کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ احتجاجی مظاہرے میں سکولوں، کالجوں ، یونیورسٹیوں اور دینی مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والی طالبات بھی شریک ہوئیں۔ اس موقع پر طالبات اور خواتین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور کتبے بھی اٹھا رکھے تھے جن پر میرا حجاب میرا فخر، پردہ عورت کی عصمت کا محافظ، حجاب مسلم عورت کی شناخت اور تحفظ کی علامت جیسی تحریریں درج تھیں۔ مظاہرے سے خواتین سوسائٹی کی رہنماﺅں ام وردہ، ام خنسہ، ام معاذ، ام حانیہ، ام انس، ام حمزہ ودیگر نے خطاب کیا اور کہا کہ پاکستان میں بسنے والی مائیں، بہنیں اور بیٹیاں بھارت کی مظلوم خواتین اور طالبات کے ساتھ ہیں۔ پردہ مسلمان عورت کی شناخت اور اس کی عزت و عصمت کا محافظ ہے۔مودی حکومت طاقت و قوت کے بل بوتے پر خواتین کو بے پردگی پر مجبور نہیں کر سکتی۔ بھارت میں طالبات کو حجاب اور برقع پہننے پر ہراساں کرنے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔مسلمان بیٹی مسکان نے ہندوانتہاپسندوںکے سامنے اللہ اکبر کے نعرے بلند کر کے امت مسلمہ کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ بھارت خود کو دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کہتا ہے لیکن اسی ملک میں مسلمانوں اور اقلیتوں پر سرکاری سرپرستی میں مظالم ڈھائے جارہے اور ان کے بنیادی حقوق سلب کیے جارہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ بھارت کی مودی حکومت منظم منصوبہ بندی اور سازش کے تحت مسلم طالبات کے حجاب اور برقع پر پابندی جیسے اقدامات کر رہی ہے۔ہندوانتہاپسند پورے بھارت میں اسلامی شعائر کا مذاق اڑا رہے ہیں اور فسادات پھیلانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اقوام متحدہ، او آئی سی اور دیگر بین الاقوامی اداروں او رملکوں کو چاہیے کہ وہ بھارت سرکار کے بھگوا دہشت گردی کے اس رویہ کا نوٹس لے اور اسے انسانی حقوق کی پامالیوں سے روکا جائے۔خواتین رہنماﺅں نے کہا کہ حجاب اور برقع پر پابندیو ں کو مسلمان کسی صورت برداشت نہیں کر سکتے۔مسلم دنیا کو خاص طور پر بھارتی حکومت کی طرف سے مسلمانوں اور اقلیتوں کے ساتھ روا رکھے گئے ناروا رویہ کے خلاف بھرپور آواز بلند کرتے ہوئے اس کی دہشت گردی روکنے کی کوشش کرنی چاہیے۔