فیصل آباد ( حمزہ اکرم) راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے زیر اہتمام بسایا جانے والا نیا شہر دراصل ایک قومی منصوبہ ہے جس میں فیصل آباد کے لوگوں کو بھی بڑھ چڑھ کے اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔ یہ بات راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر انویسٹر ریلیشنز فردان خالد نے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں اس منصوبے کے بارے میں پریزنٹیشن دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی طور پر تمام بڑے شہر اور معاشرے دریاؤں کے اردگرد قائم ہوئے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں موہنجوڈارو اور ہڑپہ کی تہذیبوں کا ذکر کیا اور کہا کہ کبھی یہ لاہور سے بیس گنا بڑی تہذیب و تمدن کا مرکز تھا مگر جب دریائے سندھ نے اپنا رخ تبدیل کیا تو یہ شاندار تہذیب و ثقافت ملیا میٹ ہو گئی۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ طاس معاہدے کے فوراً بعد ہی دریائے راوی کو پختہ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا مگر اس پر عمل نہ ہو سکا۔ اس معاہدے کے تحت بھارت سے اس دریا میں پانی نہیں آرہا جبکہ دریائے چناب سے بی آر بی نہر کے ذریعے پانی لا کر اس کو راوی میں ڈالا جاتا ہے مگر یہ انتہائی ناکافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے پانی کی کمی کا فوری ادراک کرتے ہوئے اس کا بروقت ازالہ نہ کیا تو 2025ء تک لاہور میں بھی پانی ٹینکروں میں ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت دریائے راوی کے اردگرد 47کلومیٹر کے علاقے میں نیا شہر بسایا جائے گا جس کی پانی کی ضروریات کیلئے گندے پانی کو ری سائیکل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ دو ہزارایکڑ پر محیط اس شہر میں گورنمنٹ سٹی، نالج، ٹورازم، انٹرٹینمنٹ، سپورٹس، کمرشل، ڈاؤن ٹاؤن اور صنعتی شہر ہوں گے۔ انہوں نے اس مجوزہ شہر کا اسلام آباد سے تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد 86ہزار ایکڑ پر محیط ہے جبکہ یہ شہر اسلام آباد سے بھی بڑا ہوگا جن کی ضروریات کو جدید سائنسی تقاضوں کے مطابق پورا کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس شہر کیلئے 8ارب ڈالر کی پیشکشیں آچکی ہیں جن کو عملی شکل دینے کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2050میں مکمل ہونے پر یہ دنیا کا سب سے بڑا ریور فرنٹ سٹی ہو گا جس کے ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے کیلئے 13فیصد گرین ایریا مختص کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت لاہور میں صرف ایک فیصد گرین ایریا ہے۔راوی اربن کے پہلے مرحلے کے سلسلہ میں انہوں نے بتایا کہ عارف حبیب گروپ کو 2ہزار ایکڑ رقبہ دیا جارہا ہے جو 18دوسرے گروپوں سے مل کر رئیل اسٹیٹ کے شعبہ میں سرمایہ کاری کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ صنعتی شہر کیلئے 10ہزار ایکڑ رقبہ رکھا گیا ہے جو لاہور رنگ روڈ کے ایسٹرن بائی پاس پر ہوگا یہاں سے ائیر پورٹ صرف 13جبکہ ریلوے اسٹیشن 10کلومیٹر دور ہو گا۔ اس طرح یہاں سے جی ٹی روڈ تک رسائی بھی انتہائی آسان ہو گی۔ انہوں نے بتایا کہ اگرچہ یہاں 7-8کروڑ روپے کا ایکڑ ہوگا تاہم اس کی حتمی قیمت کا تعین بعد میں کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اس سلسلہ میں فیصل آباد چیمبر سے رابطہ میں رہیں گے اور انہیں ضروری معلومات مسلسل مہیا کی جاتی رہیں گی۔ انہوں نے فیصل آباد چیمبر کے ممبروں کو عید کے بعدا تھارٹی کے صدر دفتر کے دورے کی بھی دعوت دی۔اس سے قبل فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر عاطف منیر شیخ نے فیصل آباد اور فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کا مختصر تعارف پیش کیا اور بتایا کہ ٹیکسٹائل کی ملکی برآمد میں یہ شہر 45فیصد کا گرانقدر حصہ ڈال رہا ہے جبکہ مجموعی برآمدات میں اس کا حصہ 22-24فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ شہر کپڑے کی ملکی ضروریات کا بھی 80فیصد حصہ پورا کر رہا ہے جبکہ اس شہر میں بین الاقوامی معیار کی زرعی، ٹیکسٹائل اور دیگر یونیورسٹیاں بھی ہیں۔ انہوں نے فیصل آباد سے براہ راست بین الاقوامی پروازیں شروع کرنے کے سلسلہ میں فیصل آباد کے کردار کو سراہا اور کہا کہ آئندہ ماہ وزیر اعلیٰ پنجاب یہاں 52ایکڑ پر تعمیر ہونے والے ملک کی جدید ترین ایکسپو سنٹر کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ انہوں نے فیصل آباد میں ایم تھری اور علامہ اقبال انڈسٹریل اسٹیٹس کے حوالے سے بتایا کہ یہاں 1کروڑ میں ایک ایکڑ دستیاب ہے جہاں تمام بنیادی سہولتیں، سیوریج، گیس، بجلی، چار دیواری اور سیکورٹی بھی فیڈمک مہیا کرے گی۔ مزید برآں یہاں صنعتیں لگانے والوں کو دس سال کی ٹیکس ہالی ڈے کی سہولت بھی میسرہے۔ اس طرح زمین کی قیمت 3-5سالوں کے دوران آسان قسطوں میں وصول کی جائے گی جبکہ وقت سے پہلے صنعتیں لگانے والوں کو 5فیصد کی مزید رعایت بھی ملے گی۔ آخر میں انجینئر احمد حسن نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا جبکہ اس موقع پر راوی اربن کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد جازل، فیصل آباد چیمبر کے سابق صدر رانا محمد سکندر اعظم خاں، ڈاکٹر خرم طارق، انجینئر عاصم منیر، انجینئر بابر شہزاد، میاں عبدالوحید اور ڈاکٹر حبیب اسلم گابا بھی موجود تھے۔