فیصل آباد(عثمان صادق) فیصل آباد ریجن کی پولیس اپنے محدود وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے جرائم کی روک تھام اور کھوج لگانے کی دو نکاتی جامع حکمت عملی پر سائنسی بنیادوں پر کاربند ہے۔ یہ بات ریجنل پولیس آفیسر عمران محمود نے آج فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتائی۔ جرائم کی روک تھام کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اس سلسلہ میں پہلی دفعہ کرائم Mappingاور کرائم کی نوعیت کا تعین کر کے اُن کا سائنسی بنیادوں پر تجزیہ کیا جارہا ہے تاکہ اِن کی پیشگی روک تھام کیلئے پولیس کے پٹرولنگ پلان میں مناسب رد و بدل کیا جا سکے۔ جرائم کا کھوج لگانے کے سلسلہ میں انہوں نے کہا کہ اس پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔ اس شعبہ کو بھی دوحصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جرم ہونے کے بعد اُن کا فوری سراغ لگاکے مجرموں کو اُن کے منطقی انجام تک پہنچایا جاتا ہے۔ اغواء برائے تاوان کے واقعات کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 4ماہ میں اس نوعیت کا صرف ایک واقعہ ہوا۔ اس کو ہم نے چیلنج کے طور پر لیا جبکہ ملزموں کا سراغ لگالیا گیا ہے اور ان کو بہت جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ کم نفری کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ساڑھے چار سو افراد پر ایک پولیس مین ہونا چاہیے تاہم نفری بڑھانا اُن کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ اس سلسلہ میں یہاں کے لوگوں اور خاص طور پر فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کو اپنے منتخب ارکان اسمبلی کے ذریعے اپنی آواز ارباب اختیار تک پہنچانی چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ کم نفری کے علاوہ پولیس کی 90فیصد گاڑیاں اپنی معیاد پوری کر چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیف سٹی زبردست منصوبہ ہے لیکن اب تک اس پر عمل نہیں ہو سکا۔ اس کے علاوہ جو کیمرے پہلے سے چل رہے تھے اُن کا بھی بُرا حال ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بزنس کمیونٹی سے کسی قسم کی مالی امداد نہیں چاہتے تاہم وہ اپنی مدد آپ کے تحت زیادہ کاروباری سرگرمیوں والے علاقوں میں چھوٹے پیمانے پر کیمروں کا نظام قائم کر سکتے ہیں جسے بعد میں سیف سٹی منصوبے سے بھی منسلک کیا جا سکے گا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اس حوالے سے کیمروں کی ٹیکنیکل تفصیلات انہیں مہیا کر سکتے ہیں۔ فیصل آباد چیمبر میں ای پولیس اسٹیشن کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ پولیس نے چار سال قبل خدمت مرکز کا نظام متعارف کرایا تھا۔ جس سے تھانوں پر 80فیصد دباؤ کم ہواکیونکہ 15۔14قسم کی سہولتیں اَب خدمت مرکز سے ہی مل جاتی تھیں۔ اَب تھانوں میں صرف ملزم، مدعی اور تفتیش کے سلسلہ میں ہی لوگوں کو جانا پڑتا ہے۔ تاہم خدمت مرکز کے دائرہ کار کو سب ڈویژن کی سطح پر توسیع دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے سٹی پولیس آفیسر سے کہا کہ وہ فیصل آباد چیمبر میں اس سہولت کا جائزہ لیں تاکہ یہاں بھی یہ سہولتیں مہیا کی جا سکیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ تھانوں کے انچارجوں کی تعیناتی کی کم از کم مدت تین ماہ رکھی گئی ہے اور اس پر عمل بھی کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہر محکمے میں جزا اور سزا کا طریقہ کار ہوتا ہے۔ جبکہ ہم نے اس کو بھی ہیومن ریسورس اینڈ مینجمنٹ کے نظام کے تحت بہتر بنایا ہے۔ اس طریقہ کار کے تحت بیک وقت 435تبادلے کئے گئے اور اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ کسی ملازم کی ایک تھانے میں تین سے زائد مرتبہ تعیناتی نہ ہو۔ مصالحتی کمیٹیوں کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ قانون کے تحت یہ بن ہی نہیں سکتیں اس لئے اس سلسلہ میں قانون سازی ضروری ہے۔ سٹی پولیس آفیسر ڈاکٹر محمد عابد خاں نے بتایا کہ کھرڑیانوالہ میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر سواہلکاروں کے علاوہ ایلیٹ اور ڈولفن کی پٹرولنگ کو بھی بڑھا دیا گیا ہے جس سے جرائم میں کافی کمی آئی ہے۔ انہوں نے سیالکوٹ کے واقعہ کے حوالے سے بتایا کہ یہاں بھی جب غیر ملکی فیکٹریوں میں آجاتے ہیں تو ہمیں اطلاع دی جاتی ہے جس کی وجہ سے فوری سیکورٹی مہیا کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر فیکٹری مالکان غیر ملکیوں بارے میں قبل از وقت آگاہ کریں تو اس سے اُن کو بہتر سیکورٹی مہیا کی جا سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ فیکٹریوں میں ممکنہ امن وامان کی خراب صورتحال بارے میں بھی پولیس کو بروقت آگاہ کیا جانا چاہیے۔ سٹریٹ کرائمز کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں سی پی او نے بتایا کہ مالکان کو اپنی فیکٹری کے اندر کے علاوہ باہر بھی کیمرے لگانے چاہئیں تاکہ سٹریٹ کرائمز کو روکا جا سکے۔ چیف ٹریفک آفیسر تنویر ملک نے بتایا کہ صنعتکاروں کا درآمدی اور برآمدی سامان لانے اور لے جانے والے 18سے 20فٹ سائز کے مزدا ٹرالوں کو بھی اندورن شہر آنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اندرون شہر آٹھ بازاروں میں ٹریفک کو ون وے کرنے کے سلسلہ میں متعلقہ اداروں سے مشاورت جاری ہے اور اس سلسلہ میں جلد حتمی فیصلہ کر لیا جائے گا۔