فیصل آباد( محمد حمزہ) زمانہ بڑے پیمانے پر معاشرتی بگاڑ اور اخلاقی تنزلی کی اصل وجہ دین سے دوری ہے جس کیلئے عوامی سطح پر قرآن و سنت کے سنہرے اصولوں سے قلوب واذہان کو معطر کیا جائے تومعاشرے میں بڑھتے ہوئے گناہوں کے اندھیروں کو ہدایت کی روشنیوں میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔اس امر کا اظہار بین الاقوامی شہرت کے حامل معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے سینئر ٹیوٹر آفس اور شعبہ تعلقات عامہ و مطبوعات کے اشتراک سے منعقدہ تقریب سے اپنے خصوصی خطاب میں کیا۔اس موقع پر زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اقرار احمد خاں،پرنسپل آفیسر پی آر پی ڈاکٹر جلال عارف، پرنسپل آفیسرسٹوڈنٹ آفیئرڈاکٹرشہباز طالب ساہی، سینئر ٹیوٹر ڈاکٹر شوکت علی اور ڈائریکٹرسٹوڈنٹ آفیئرڈاکٹر ندیم عباس نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔مولانا طارق جمیل نے کہا کہ مساجد میں نمازیوں کی قلیل تعداد دین سے دوری کو ظاہر کرتا ہے جبکہ مسلمان سے قبرمیں پہلا سوال نماز کے بارے کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ معاشرے میں جھوٹ کا رجحان بڑھ رہا ہے حدیث کے مطابق جب کوئی جھوٹ بولتا ہے تو اس کے منہ سے اتنی بدبو نکلتی ہے کہ ایک میل تک فرشتے اس سے دور بھاگ جاتے ہیں۔انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ امانتوں میں خیانت نہ کریں کیونکہ امانت میں خیانت منافق کی نشانی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں قرآن و سنت کی روشنی میں حسن سلوک کے اسباق کو اپنانے کیلئے عملی کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی۔ انہوں نے کہاکہ والدین کے ساتھ حسن سلوک جنت کے حصول کی جانب ایک قدم ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ رزق حلال کمانے والا اللہ کا دوست ہے اس لئے ہمیں اپنے دفتری اوقات مکمل طور پر صرف دفتری امور کے لئے ہی وقف کرنا ہونگے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں قرآن کو ترجمے کے ساتھ پڑھنے اور سمجھنے کے لئے شعوری کاوشیں عمل میں لانی ہوں گی تاکہ ہم اپنے روز مرہ کے معاملات کو اللہ کے احکامات کے مطابق احسن طریقے سے سرانجام دے سکیں۔انہوں نے کہا کہ اصل زندگی موت کے بعد کی زندگی ہے جس کو کامیاب بنانے کیلئے زندگی کی جدوجہد کا محور قرآن اور اسوہ حسنہ پر عمل کی صورت میں ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں خواتین کو ان کے حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے جبکہ اسلام میں عورتوں کے حقوق واضح طور پر مقرر کئے گئے ہیں۔