عمر افضل، فیصل آباد
مانچسٹر آف ایشیا جسے اہل پاکستان لائل پور اور فیصل آباد کے نام سے جانتے ہیں اس کا شمار پاکستان کے تین بڑے شہروں میں ہوتا ہے۔ فیصل آباد کو پہلے لائل پور اور اس سے بھی قبل ساند ل بار کے نام سے جانا جاتا تھا۔یہ ایک ایسی گزرگاہ تھی جسے دیگر شہروں کے تاجر استعمال کیا کرتے تھے اور شام ہوتے وقت یہاں قیام بھی ہوتا تھا۔ سرجیمز لائل نے بدلتے حالات کے پیش نظر لاہور اور ملتان کے درمیان نیا شہر تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا جو بعد میں ان کے نام کی مناسبت سے لائل پور رکھا گیا۔ لائل پور کی جہاں دیگر اشیاء مشہور و معروف ہیں وہیں پر موسیقی میں بھی اس شہر کا طوطی بولتا ہے۔ادبی لحاظ سے ایک الگ پہچان کا حامل یہ شہر اگرچہ دوسرے شہروں کے مقابلے میں کم عمر ہے لیکن بڑی بڑی شخصیات کا مسکن رہا ہے۔حال ہی میں راحت فتح علی خا ں کو آکسفورڈ یونی ورسٹی کی طرف سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا ہے اور بعد ازاں ادھر آڈیٹوریم بھی بنایا گیا۔
سعودی عرب سے اپنی دیرینہ دوستی کو پروان چڑھانے اور اسے دوام بخشنے کے لیے لائل پور کو 1979ء میں شاہ فیصل کی نسبت سے فیصل آباد کردیا گیا۔ اور اسی سال اسے ڈویژن کا درجہ دے دیا گیا۔انیسویں صدی کے شروع میں فیصل آباد ساہیوال، جھنگ اور گوجرانوالہ کا علاقہ ہواکرتا تھا۔جھنگ سے لاہور جانے والے یہاں قیام کرتے تھے اور انگریز سیاح اس قیام گاہ کو ایک شہر بنانا چاہتے تھے۔اوائل دور میں اسے چناب کالونی کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔1896ء میں اسے ساہیوال، جھنگ اور گوجرانوالہ سے کچھ علاقے نکال کر تحصیل کا درجہ دے دیا گیااور اس کو ضلع جھنگ کے ماتحت کردیا گیا۔1909ء میں ٹاؤن کمیٹی کو میونسپل کمیٹی کا درجہ دیا گیا اور ڈپٹی کمشنر کو اس کا پہلا چیئرمین مقررکیاگیا۔3 مارچ 1947ء کو قیام پاکستان کا اصولی فیصلہ اور لائل پور کی پاکستان میں شمولیت بارے خبر ملنے پر لائل پوری مسلمانوں نے شکرانے کے نوافل اداکرنے کے ساتھ مٹھائیاں بانٹ کر خوشی کا اظہار کیا۔
گزرتے وقت کے ساتھ اس شہر کی عمر کے ساتھ ترقی بھی بڑھتی گئی۔ شہر کے ساتھ اس کے گردونواح میں ہرطرف ٹیکسٹائل ملوں اور پاور لوموں کا جال بچھا ہوا ہے۔شہر سے 15 کلومیٹر کی مسافت پر جھنگ روڈ پر بین الاقوامی فیصل آباد ہوائی اڈا موجود ہے۔رقبے کے اعتبار سے سب سے بڑی زرعی یونیورسٹی، جی سی یونی ورسٹی سمیت کئی ایک نامی گرامی جامعات موجود ہیں۔ دینی اداروں کی بھی اپنی ایک الگ پہچان ہے جس میں جامعہ سلفیہ، جامعہ اسلامیہ امدادیہ اور دارالعلوم نوریہ رضویہ قابل ذکر ہیں۔الغرض فیصل آباد جہاں صنعتی اعتبار سے اہم ہے وہی پر دینی و دنیاوی اعتبار سے مضبوط بنیادوں پر قائم ہے۔مختلف مسالک و مذاہب کے لوگ ایسے شیروشکر ہیں کہ شاید ہی کوئی ایسا بڑا واقعہ ہوا ہو جس نے فیصل آباد کے تہذیب وتمدن میں دڑار ڈالی ہو۔ یہ لائل پوری شخصیات کی محنتوں کا ہی خاصا ہے جس نے فیصل آباد کو پوری دنیا میں پہچان بخشی ہے اور جن کی وجہ سے پوری دنیا میں مانچسٹر آف ایشیاء کی خوش بو پوری دنیا میں مہک رہی ہے۔
عمر افضل نے میڈیا اسٹڈیز اینڈ کمیونیکیشن سائنسز ریسرچ ٹریک میں ایم فل کیا ہوا ہے۔ اس وقت بطور فری لانسر مختلف اداروں کے ساتھ کام کررہے ہیں۔لکھاری سے رابطہ کرنے کے لیے تصویر پر کلک کریں۔